بسم اللہ الرحمن الرحیم

قومی

ٹرانسجینڈر ایکٹ کے خلاف وفاقی شرعی عدالت میں سماعت، متعدد افراد کو فریق بننے کی اجازت

وفاقی شرعی عدالت نے ٹرانس جینڈر ایکٹ کو ‘اسلامی احکام کے منافی’ قرار دے کر چیلنج کرنے والے متعدد افراد کو اس قانون کے خلاف درخواستوں میں فریق بننے کی اجازت دے دی ہے جس کے بعد 2018 میں نافذالعمل ہونے والے اس قانون کا مستقبل غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہوگیا ہے۔

 رپورٹ کے مطابق ٹرانس جینڈر ایکٹ 2018 کے خلاف دائر کردہ درخواست میں پیپلز پارٹی کے سابق سینیٹر فرحت اللہ بابر، جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد اور خواجہ سرا الماس بوبی نے استدعا کی تھی کہ درخواستوں پر سماعت کے دوران انہیں اپنے دلائل دینے کی اجازت دی جائے۔

عدالت نے ٹی وی اینکر اوریا مقبول جان، عائشہ مغل اور ببلی ملک کو بھی ان درخواستوں میں فریق بننے کی اجازت دے دی۔

وفاقی شرعی عدالت کے چیف جسٹس داکٹر سید محمد انور کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے اپیلیں منظور کیں۔

قومی اسمبلی نے ٹرانسجینڈر کو قانونی شناخت دینے کے لیے ٹرانس جینڈر پرسنز (پروٹیکشن آف رائٹ) ایکٹ منظور کیا تھا، اس ایکٹ کے تحت خواجہ سراؤں کے ساتھ کسی بھی قسم کا امتیازی سلوک کرنے والا شخص سزا کا مرتکب ہوگا۔

مزید پڑھیے  بھارت نے چاند پر قدم رکھا، پاکستانی نوجوان مریخ پر قدم رکھ سکتے ہیں، سراج الحق
Back to top button